مہر خبررساں ایجنسی نے ہندوستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ہندوستانی حکومت نے ملک میں بیک وقت 3 طلاقوں کو جرم قرار دینے کا بل پارلیمنٹ میں پیش کردیاہے۔ ہندوستانی ذرائع کے مطابق ہندوستانی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں حکومت نے بیک وقت 3 طلاق دینے کو قابل تعزیر قرار دینے کے لیے قانون لوک سبھا میں پیش کردیا ہے۔ قانون کو " مسلم ویمن پروٹیکشن رائٹس آن میریج " کا نام دیا گیا ہے اور اسے بھارت کے وزیر قانون روی شنکر پرساد نے لوک سبھا میں پیش کیا اور آج کے دن کو تاریخی قراردیا۔ روی شنکر پرساد نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل کسی مذہب یا کمیونٹی کا نہیں بلکہ یہ بل انصاف اور خواتین کی عزت کے لیے ہےاورمساوات کے بارے میں ہے۔
بل پیش کرنے سے قبل نریندر مودی نے پارلیمنٹ میں موجود تمام جماعتوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اسے غیر مشروط طور پر منظور کرانے کے لئے حکومت کے ساتھ تعاون کریں کیونکہ یہ قانون ملک میں خواتین کو تحفظ دینے کے ساتھ ساتھ انہیں باوقار بنائے گا۔
بل کے تحت زبانی اور تحریری سمیت کسی بھی صورت میں بیک وقت 3 طلاق دینا غیر قانونی قرار دیا گیاہے چاہے وہ شخص بیک وقت 3 طلاقیں لکھ کر دے، ای میل کرے، پیغام کے ذریعے دے یا واٹس ایپ پر دےاور ایسا کرنے والا شخص 3 سال کی قید کے علاوہ جرمانے کا بھی مستحق ہوگا۔ بل کے مطابق مطلقہ عورت اپنے سابق شوہر سے نان نفقے اور نابالغ بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کی درخواست بھی دائر کرسکتی ہے۔ قانون تیار کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ طلاق کی صورت میں نان نفقے کی پابندی اس لئے رکھی گئی ہے کہ مطلقہ خاتون کو سابق شوہرکا گھر چھوڑنے کے فوری بعد تحفظ مل سکے۔
ادھرپارلیمنٹ میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت کانگریس کے رہنما ملک ارجن کھارگے کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی اس بل کی حمایت نہیں کرتی۔ یاد رہے کہ کانگریس کا بل پیش کرنے سے قبل کہنا تھا کہ اگر حکومت بل کے مندرجات سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں نہ ہوئے تو وہ اس کی مخالفت کریں گے۔
واضح رہے کہ رواں برس 23 اگست کو بھارتی سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے سائرہ بانو نامی مسلمان خاتون کی درخواست پر بیک وقت 3 طلاقوں کوغیرقانونی اورغیرآئینی قرار دیا تھا۔
آپ کا تبصرہ